یہ محسوس ہوتا ہے چھٹ کر کسی سے
کوئی چیز کم ہو گئی زندگی سے
زمانہ ابھی تک سزا پا رہا ہے
خطا ہو گئی تھی کبھی آدمی سے
ستاتی ہے غربت میں یادِ وطن جب
گلے مل کے روتا ہوں ہر اجنبی سے
بس اتنے پہ دیوانہ ٹھہرا دیا ہے
ہم اپنا پتہ پوچھتے تھے کسی سے
جتائے جو ہر وقت احسان رعنا
نہ ڈالے خدا کام اس آدمی سے
رعنا اکبر آبادی
کوئی چیز کم ہو گئی زندگی سے
زمانہ ابھی تک سزا پا رہا ہے
خطا ہو گئی تھی کبھی آدمی سے
ستاتی ہے غربت میں یادِ وطن جب
گلے مل کے روتا ہوں ہر اجنبی سے
ابھی تو میں اپنا گلہ کر رہا ہوں
یہ دنیا خفا ہو گئی کیوں ابھی سےبس اتنے پہ دیوانہ ٹھہرا دیا ہے
ہم اپنا پتہ پوچھتے تھے کسی سے
جتائے جو ہر وقت احسان رعنا
نہ ڈالے خدا کام اس آدمی سے
رعنا اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment