Tuesday 8 October 2019

ضرورت کی خطا کو بھول جاؤ

ضرورت کی خطا کو بھول جاؤ
ہماری التجا کو بھول جاؤ
یہ خوش فہمی بڑی گمراہ کن ہے
محبت اور وفا کو بھول جاؤ
محبت اس سے رکھو جتنی چاہے
مگر اس بے وفا کو بھول جاؤ
مشقت، کاروباری شے نہیں ہے
مشقت کی جزا کو بھول جاؤ
جہاں چلتی ہو مرضی دوسروں کی
وہاں اپنی رضا کو بھول جاؤ

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment