Tuesday, 1 October 2019

ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے

ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے
روز اک خوف لپٹ جاتا ہے انجانا مجھے
روز اک درد مجھے راہ میں آ ملتا ہے
اور کہتا ہے سلام، آپ نے پہچانا مجھے
ٹھیک ہے خود بھی ہوں میں اپنے دکھوں کا باعث
سہنا پڑتا ہے جہاں تیرا بھی روزانہ مجھے
دیکھنا ہوتا ہے اک خواب تِرے ملنے کا
اور پھر ہوتا ہے اس خواب کو بہلانا مجھے
اب نہ خوشبو تِری ہوتی ہے نہ آواز نہ چپ
بھاری پڑتا ہے کہیں اور سے گھر آنا مجھے
درد کا درد سے کرتا ہے بھلا کوئی علاج
ٹھیک بنتا ہے نا اس بات پہ ہرجانہ مجھے
حالانکہ عشق سے بڑھ کر کوئی دانائی نہیں
اور کچھ لوگ کہے جاتے ہیں دیوانہ مجھے
اب اگر مل بھی گیا تو تو میں مرجاؤں گا
لے چکا نرغے میں یوں ہجر کا غمخانہ مجھے
بھیج دیتا ہوں عنایات شہی پر لعنت
کام تو آتا ہے یارو یہ فقیرانہ مجھے
مجھ کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا فرؔحت
مارڈالے گا تِرا ایسے چلے جانا مجھے

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment