Saturday, 5 October 2019

میرے بدن پر بیٹھے ہوئے گدھ

مادرِ وطن کا نوحہ

میرے بدن پر بیٹھے ہوئے گِدھ
میرے گوشت کی بوٹی بوٹی نوچ رہے ہیں
میری آنکھیں، میرے حسیں خوابوں کے نشیمن
میری زباں، موتی جیسے الفاظ کا درپن
میرے بازو، خوابوں کی تعبیر کے ضامن
میرا دل، جس میں ہر ناممکن بھی ممکن
میری روح، یہ سارا منظر دیکھ رہی ہے
سوچ رہی ہے
کیا یہ سارا کھیل تماشہ
(خونخواروں کے دستر خوان پہ میرا لاشہ)
لذتِ کام و دہن کے لیے تھا؟

حمایت علی شاعر

No comments:

Post a Comment