بڑی دلچسپ غفلت ہو گئی ہے
اچانک ان سے الفت ہو گئی ہے
غمِ جاناں بھی گو اک حادثہ ہے
غمِ دوراں سے فرصت ہو گئی ہے
تمہیں کچھ علم ہے کہتی ہے دنیا
کسی نے سانس لی تھی ایک ٹھنڈی
ہمیں بھی ساتھ راحت ہو گئی ہے
تری آنکھوں میں آنسو آ گئے ہیں
کہ دنیا خوبصورت ہو گئی ہے
عؔدم بادہ کشی عادت تھی پہلے
مگر اب تو طبیعت ہو گئی ہے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment