پتھروں کی بستی میں کاروبار شیشے کا
کوئی بھی نہیں کرتا اعتبار شیشے کا
کانچ سے بنے پُتلے تھوڑی دور چلتے ہیں
چار دن کا ہوتا ہے یہ خمار شیشے کا
بن سنور کے ہرجائی آج گھر سے نکلا ہے
فرازؔ اس زمانے میں عارضی ہیں سب رشتے
ہم نے بھی بنایا تھا ایک یار شیشے کا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment