Tuesday 8 October 2019

پتھروں کی بستی میں کاروبار شیشے کا

پتھروں کی بستی میں کاروبار شیشے کا
کوئی بھی نہیں کرتا اعتبار شیشے کا
کانچ سے بنے  پُتلے تھوڑی دور چلتے ہیں
چار دن کا ہوتا ہے یہ خمار شیشے کا
بن سنور کے ہرجائی آج گھر سے نکلا ہے
جانے کون ہوتا ہے پھر شکار شیشے کا
فرازؔ اس زمانے میں عارضی ہیں سب رشتے
ہم نے بھی بنایا تھا ایک یار شیشے کا

احمد فراز

No comments:

Post a Comment