چھیڑو تو اس حسِین کو چھیڑو جو یار ہو
ایسی خطا کرو جو ادب میں شمار ہو
بیٹھی ہے تہمتوں میں وفا یوں گِھری ہوئی
جیسے کسی حسِین کی گردن میں بار ہو
دن رات مجھ پہ کرتے ہو کتنے حسِین ظلم
کتنے عروج پر بھی ہو موسم بہار کا
ہے پھول صرف وہ جو سرِ زلفِ یار ہو
اک سچا پیار ہی نہیں بس یار اے عدمؔ
جاں وار دو اگر کوئی جھوٹا بھی یار ہو
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment