Saturday, 5 October 2019

خود فریبی کا اک بہانہ تھا

خلا

خود فریبی کا اک بہانہ تھا
آج اس کا فسوں بھی ٹوٹ گیا
آج کوئی نہیں ہے دور و قریب
آج ہر ایک ساتھ چھوٹ گیا
چند آنسو تھے بہہ گئے وہ بھی
دل میں اک آبلہ تھا پھوٹ گیا

اب کوئی صبح ہے نہ کوئی شام
روشنی ہے نہ تیرگی ہے کہیں
اس کا غم تھا تو کتنے غم تھے عزیز
وہ نہیں ہے تو آسماں نہ زمیں
ہر طرف ایک ہُو کا عالم ہے
سوچتا ہوں کہ میں بھی ہوں کہ نہیں؟

حمایت علی شاعر

No comments:

Post a Comment