خلا
خود فریبی کا اک بہانہ تھا
آج اس کا فسوں بھی ٹوٹ گیا
آج کوئی نہیں ہے دور و قریب
آج ہر ایک ساتھ چھوٹ گیا
چند آنسو تھے بہہ گئے وہ بھی
دل میں اک آبلہ تھا پھوٹ گیا
اب کوئی صبح ہے نہ کوئی شام
روشنی ہے نہ تیرگی ہے کہیں
اس کا غم تھا تو کتنے غم تھے عزیز
وہ نہیں ہے تو آسماں نہ زمیں
ہر طرف ایک ہُو کا عالم ہے
سوچتا ہوں کہ میں بھی ہوں کہ نہیں؟
حمایت علی شاعر
No comments:
Post a Comment