Monday, 17 December 2018

کیا ترے ملنے کا امکان بھی پورا ہو گا

 کیا تِرے ملنے کا امکان بھی پورا ہو گا 

جو مِرے دل میں ہے ارمان بھی پورا ہو گا

جو تِرے عہدِ ستمگر میں ہوا ہے اب تک 

ہم فقیروں کا وہ نقصان بھی پورا ہو گا 

سجدۂ شوق بجا لانے کی توفیق تو دے

پھر تِری سمت مِرا دھیان بھی پورا ہو گا

اتنی مشکل سی وہ تکمیل بھی کر پاۓ گا

ابنِ آدم کبھی انسان بھی پورا ہو گا

روح بن کر مِرے پندار میں داخل ہو جا

اس طرح سے مِرا نِروان بھی پورا ہو گا

زندگی خواہشوں، خوابوں میں ہے گزری ابتک

چین سے مرنے کا ارمان بھی پورا ہو گا

کر دیا ہم کو اسی فکر نے بوڑھا، عابد 

آگے لے جانے کا سامان بھی پورا ہو گا


عابد کمالوی

No comments:

Post a Comment