Saturday 30 June 2018

آؤ پھر نظم کہیں

آؤ پھر نظم کہیں
پھر کسی درد کو سہلا کے سُجا لیں آنکھیں
پھر کسی دُکھتی ہوئی رگ سے چُھوا دیں نشتر
یا کسی بھولی ہوئی راہ پہ مُڑ کر اک بار
نام لے کر کسی ہمنام کو آواز ہی دیں
پھر کوئی نظم کہیں

گلزار

No comments:

Post a Comment