میں اکیلا ہوں یہاں کوئی نہیں میرے ساتھ
کر گئے ہاتھ سبھی دشت نشیں میرے ساتھ
آسماں! دیکھ رفاقت تو اسے کہتے ہیں
بوجھ اٹھا کر مِرا چلتی ہے زميں میرے ساتھ
یہ بھی تو وقت کی جانب سے ہے دلجوئی مِری
ایسا گھر ہوں کہ تِری آگ میں جلنا چاہوں
بس یہ ڈر ہے کہ نہ جل جائیں مکيں میرے ساتھ
دل جو اک دشت ہے پھر شہر سا ہو جائے گا
تیری یادیں جو کوئی روز رہیں میرے ساتھ
میں تو دل ہوں یہ سبھی سجدے مِرے دم سے ہیں
جب دھڑکتا ہوں تو جھکتی ہے جبیں میرے ساتھ
ڈوب جائے گی تِرے وہم و گماں کی دنیا
پار جائے گا مِرا صدق و یقيں میرے ساتھ
شمشیر حیدر
No comments:
Post a Comment