Thursday 19 July 2012

وقت سے کون کہے

وقت سے کون کہے

وقت سے کون کہے یار
ذرا آہستہ چل
گر نہیں وصل تو یہ خوابِ رفاقت ہی ذرا دیر رہے
وقفۂ خواب کے پابند ہیں
جہاں تک ہم ہیں

یہ جو ٹُوٹا تو بکھر جائیں گے سارے منظر
(تیرگی زاد کو سُورج ہے فنا کی تعلیم)
ہست اور نیست کے مابین اگر
خواب کا پل نہ رہے
کچھ نہ رہے
وقت سے کون کہے
یار! ذرا آہستہ چل

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment