بہت مُشکل ہے ترکِ عاشقی کا درد سہنا بھی
بہت دُشوار ہے لیکن محبت کرتے رہنا بھی
خدا کی طرح، میری چُپ کے بھی مفہوم لاکھوں ہیں
اِک اندازِ تکلّم ہے کِسی سے کچھ نہ کہنا بھی
اسے کھو کر مَیں جیسے زندگی کا حُسن کھو بیٹھا
مَیں یخ بستہ ہوں، لیکن میرا سُورج مُجھ پہ چمکے گا
کہ برفوں ہی سے وابستہ ہے دریاؤں کا بہنا بھی
بدن مانگے ہوئے ملبُوس میں چُھپنے نہیں پاتے
پہنتے ہیں جو خلعت، مُجھ کو لگتے ہیں برہنہ بھی
احمد ندیم قاسمی
No comments:
Post a Comment