دل سے وصالِ یار کا ارمان بھی گیا
دیکھا جو گھر اُداس تو مہمان بھی گیا
کر لی ہے اس نے پھر غمِ جاناں سے دوستی
لو اپنے ہاتھ سے، دلِ نادان بھی گیا
مُشکل تھا اپنی راہ پہ لانا اُسے مگر
دِکھلائے کیا بہار نے جوشِ جنُوں کے رنگ
دامن بچا رہے تھے، گریبان بھی گیا
اس کی وفا نہ حاصل ہوئی مجھے فيضؔ
میں اس کے در پہ لے کے دل و جان بھی گیا
فيض احمد فيض
No comments:
Post a Comment