Saturday, 28 July 2012

بتا نجومی میری ہتھیلی میں پیار کوئی

بتا نجومی! میری ہتھیلی میں پیار کوئی
کہا کہ تُجھ پر تو ہو چکا ہے نثار کوئی
بتا ستارہ شناس! کوئی سفر ہے لمبا
کہا بُلائے گا آسمانوں کے پار کوئی
بتا اٹھائے گا اس زمیں کی بھی کوئی ڈولی
کہا کہ لے جائے گا اِسے بھی کہار کوئی
کہا کہ ساحل کی اُس طرف ہے مرا ٹھکانہ
بتاؤ رہتا ہے کیوں سمندر کے پار کوئی
سُنو! سمندر تمام اپنی رسائی میں ہیں
کہو کہ لہریں بھی کر سکا ہے شمار کوئی
سُنا ہے محبت میں بھی ملاوٹ ہے مصلحت کی
کہو کسی کا عدیمؔ! کیا اعتبار کوئی
کہو در کون سا ہے، دستک کہاں پہ دے دی
عدیمؔ! گھڑیاں تو کر رہا تھا شُمار کوئی

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment