جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہارِ تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معنی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تیری الفت نے محبت مِری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تُجھ سے تیرے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
کیا ترا جسم، تیرے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
احمد ندیم قاسمی
No comments:
Post a Comment