Tuesday, 17 July 2012

آنسو كو واپس آنكھ ميں لايا نہ جائے گا

آنسو كو واپس آنكھ ميں لايا نہ جائے گا
موتی يہ گِر پڑا تو اٹھايا نہ جائے گا
اپنے يہی جلے ہوئے تِنكے سميٹ لوں
اب اور آشياں تو بنايا نہ جائے گا
وه دن قريب ہيں كہ مِرے عشق كا اثر
كوشش كرو گے اور چھپايا نہ جائے گا
آنا، مگر يہ آنكھ كے آنسو تو پونچھ لوں
موجوں كی رو ميں پاؤں جمايا نہ جائے گا
ہو ملتوی جزائے عمل شامِ حشر تک
ہم سے تو ايسی بِھيڑ ميں جايا نہ جائے گا
اے فتنہ گر! نمودِ مزارِ صبا تو ہے
كچھ روز ميں نِشان بھی پايا نہ جائے گا

صبا اکبر آبادی

No comments:

Post a Comment