وقت سے کون کہے
وقت سے کون کہے یار
ذرا آہستہ چل
گر نہیں وصل تو یہ خوابِ رفاقت ہی ذرا دیر رہے
وقفۂ خواب کے پابند ہیں
جہاں تک ہم ہیں
یہ جو ٹُوٹا تو بکھر جائیں گے سارے منظر
(تیرگی زاد کو سُورج ہے فنا کی تعلیم)
ہست اور نیست کے مابین اگر
خواب کا پل نہ رہے
کچھ نہ رہے
وقت سے کون کہے
یار! ذرا آہستہ چل
ذرا آہستہ چل
گر نہیں وصل تو یہ خوابِ رفاقت ہی ذرا دیر رہے
وقفۂ خواب کے پابند ہیں
جہاں تک ہم ہیں
یہ جو ٹُوٹا تو بکھر جائیں گے سارے منظر
(تیرگی زاد کو سُورج ہے فنا کی تعلیم)
ہست اور نیست کے مابین اگر
خواب کا پل نہ رہے
کچھ نہ رہے
وقت سے کون کہے
یار! ذرا آہستہ چل
امجد اسلام امجد
No comments:
Post a Comment