مستقبل
تیرے لیے میں کیا کیا صدمے سہتا ہوں
سنگینوں کے راج میں بھی سچ کہتا ہوں
میری راہ میں مصلحتوں کے پھُول بھی ہیں
تیری خاطر کانٹے چُنتا رہتا ہوں
تُو آئے گا اسی آس پر جھُوم رہا ہے دل
دیکھ اے مستقبل
اِک اِک کر کے سارے ساتھی چھوڑ گئے
مجھ سے میرے رہبر بھی منہ موڑ گئے
سوچتا ہوں بے کار گِلہ ہے غیروں کا
اپنے ہی جب پیار کا ناتا توڑ گئے
تیرے بھی دُشمن ہیں میرے خوابوں کے قاتل
دیکھ اے مستقبل
جہل کے آگے سر نہ جھُکایا میں نے کبھی
سِفلوں کو اپنا نہ بنایا میں نے کبھی
دولت اور عہدوں کے بل پر جو اینٹھیں
ان لوگوں کو منہ نہ لگایا میں نے کبھی
میں نے چور کہا چوروں کو کھُل کے سرِ محفل
دیکھ اے مستقبل
زُلف کی بات کئے جاتے ہیں
دن کو یُوں رات کئے جاتے ہیں
چند آنسو ہیں انہیں بھی جالبؔ
نذرِ حالات کئے جاتے ہیں
حبیب جالب
تیرے لیے میں کیا کیا صدمے سہتا ہوں
سنگینوں کے راج میں بھی سچ کہتا ہوں
میری راہ میں مصلحتوں کے پھُول بھی ہیں
تیری خاطر کانٹے چُنتا رہتا ہوں
تُو آئے گا اسی آس پر جھُوم رہا ہے دل
دیکھ اے مستقبل
اِک اِک کر کے سارے ساتھی چھوڑ گئے
مجھ سے میرے رہبر بھی منہ موڑ گئے
سوچتا ہوں بے کار گِلہ ہے غیروں کا
اپنے ہی جب پیار کا ناتا توڑ گئے
تیرے بھی دُشمن ہیں میرے خوابوں کے قاتل
دیکھ اے مستقبل
جہل کے آگے سر نہ جھُکایا میں نے کبھی
سِفلوں کو اپنا نہ بنایا میں نے کبھی
دولت اور عہدوں کے بل پر جو اینٹھیں
ان لوگوں کو منہ نہ لگایا میں نے کبھی
میں نے چور کہا چوروں کو کھُل کے سرِ محفل
دیکھ اے مستقبل
زُلف کی بات کئے جاتے ہیں
دن کو یُوں رات کئے جاتے ہیں
چند آنسو ہیں انہیں بھی جالبؔ
نذرِ حالات کئے جاتے ہیں
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment