نظم
میں ہوں جِس مکان کی چھت تلے
مرا گھر نہیں
ترا نام درج ہے جس جگہ
ترا در نہیں
تُجھے یاد ہے
تُجھے یاد ہے! کسی شام ہم نے بنایا تھا
کہیں ایک چھوٹا سا ریت گھر
اُسی ریت سے، اُسی ریت پر
(اُسی ریت پر
جو تھی راہ میں کسی موج کے
کبھی اپنے ہونے کے دھیان میں
کبھی معجزوں کے گُمان میں)
مرا گھر نہیں
ترا نام درج ہے جس جگہ
ترا در نہیں
تُجھے یاد ہے
تُجھے یاد ہے! کسی شام ہم نے بنایا تھا
کہیں ایک چھوٹا سا ریت گھر
اُسی ریت سے، اُسی ریت پر
(اُسی ریت پر
جو تھی راہ میں کسی موج کے
کبھی اپنے ہونے کے دھیان میں
کبھی معجزوں کے گُمان میں)
امجد اسلام امجد
No comments:
Post a Comment