Sunday 29 July 2012

مجھے دے کے مے میرے ساقیا میری تشنگی کو ہوا نہ دے

مجھے دے کے مے میرے ساقیا! میری تشنگی کو ہوا نہ دے
میری پیاس پر بھی تو کر نظر، مجھے میکشی کی سزا نہ دے
میرا ساتھ، اے میرے ہمسفر! نہیں چاہتا ہے، تو جام دے
مگر اس طرح سرِ راہگزر مجھے ہر قدم پہ صدا نہ دے
میرا غم نہ کر میرے چارہ گر، تیری چارہ جوئی بجا مگر
میرا درد ہے میری زندگی، مجھے دردِ دل کی دوا نہ دے
میں وہاں ہوں اب میرے ناصحا! کہ جہاں خُوشی کا گزر نہیں
میرا غم حدّوں سے گزر گیا، مجھے اب خُوشی کی دُعا نہ دے
وہ گِرائیں شوق سے بجلیاں، یہ سِتم کرم ہیں سِتم نہیں
کہ وہ طرزؔ برقِ جفا نہیں، جو چمک کہ نُورِ وفا نہ دے

 گنیش بہاری طرز

No comments:

Post a Comment