Tuesday 24 July 2012

کوہ کاٹیں گے کبھی دشت کبھی چھانیں گے

کوہ کاٹیں گے کبھی، دشت کبھی چھانیں گے
ہم تو اے عِشق! سدا تیرا کہا مانیں گے
ہم تو خُوش ہیں تیرے اظہارِ محبت سے، مگر
آئینے اب تری صُورت نہیں پہچانیں گے
تُو بھلانا ہمیں چاہے تو بھلا دے، لیکن
تُو ہمیں یاد نہ آئے گا تو جب جانیں گے
ہم تو اللہ کے بھی قُرب سے بے گانہ ہیں
اجنبی! ہم تُجھے کچھ دُور سے پہچانیں گے
عُمر بھر جس کے تعاقب میں رہیں گے ہم لوگ
مار ڈالیں گے تو پھر اس کو خُدا مانیں گے
یہی تاریخ کے ہر دَور کا عُنواں ہے ندیمؔ
جو قدم چھوتے ہیں، نیزے بھی وہی تانیں گے

احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment