Friday 20 July 2012

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے صابر دت

سالِ نَو

”اِک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے“
ظُلم کی رات بہت جلد ڈھلے گی اب تو
آگ چُولہوں میں شب و روز جلے گی اب تو
بُھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر اِک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اُگائے گی زمیں اب کے برس
ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہو گا
ظُلم ہو گا نہ کہیں، خُون خرابہ ہو گا
اوس اور دھُوپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب میرے دیس میں بے گھر نہ رہے گا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
راہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
”دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے“

صابر دت

No comments:

Post a Comment