Thursday 5 July 2012

اک بار کہو تم میری ہو

اِک بار کہو تم میری ہو

ہم گھوم چکے بستی بَن میں 
اِک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دِیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لٹاتا ہو
جو سورج دُھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پِیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بخارے کا
سَب سونا رُوپا لے جائے
سب دنیا دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

ابن انشا

No comments:

Post a Comment