Monday 2 July 2012

کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

کبھی جو نکہتِ زلفِ نگار آئی ہے
فضائے مردۂ دل میں بہار آئی ہے
ضرور تیری گلی سے گزر ہوا ہو گا
کہ آج بادِ صبا بے قرار آئی ہے
کوئی دماغ تصور بھی جن کا کر نہ سکے
یہ جانِ زار، وہ لمحے گزار آئی ہے
تجھے کچھ اس کی خبر بھی ہے
کسی کو یاد تیری بار بار آئی ہے
خدا گواہ کہ ان کے فراق میں کوثر
جو سانس آئی ہے وہ سوگوار آئی ہے

کوثر نیازی

No comments:

Post a Comment