وہ کون ہیں جو غم کا مزا جانتے نہیں
بس دوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں
اس جبرِ مصلحت سے تو رسوائیاں بھلی
جیسے کے ہم انہیں، وہ ہمیں جانتے نہیں
کم بخت آنکھ اٹھتی نہ کبھی ان کے روبرو
ہم ان کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں
واعظ! خلوص ہے تیرے اندازِ فکر میں
ہم تیری گفتگو کا برا مانتے نہیں
حد سے بڑھے تو علم بھی ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
رہتے ہیں عافیت سے وہی لوگ اے خمارؔ
جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں
بس دوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں
اس جبرِ مصلحت سے تو رسوائیاں بھلی
جیسے کے ہم انہیں، وہ ہمیں جانتے نہیں
کم بخت آنکھ اٹھتی نہ کبھی ان کے روبرو
ہم ان کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں
واعظ! خلوص ہے تیرے اندازِ فکر میں
ہم تیری گفتگو کا برا مانتے نہیں
حد سے بڑھے تو علم بھی ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
رہتے ہیں عافیت سے وہی لوگ اے خمارؔ
جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment