Saturday 14 July 2012

سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں

سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں
یہ سب کرشمے ہوائے وصال ہی کے تو ہیں
یہاں بھی اس کے سوا اور کیا نصیب ہمیں
ختن میں رہ کے بھی چشمِ غزل ہی کے تو ہیں
جسارتِ سخنِ شاعراں سے ڈرنا کیا
غریب مشغلۂ قیل و قال ہی کے تو ہیں
ہوا کی زد پہ ہمارا سفر ہے کتنی دیر
چراغ ہم کسی شامِ زوال ہی کے تو ہیں
کہا تھا تم نے کہ دیتا ہے کون عشق میں جان
سو ہم جواب تمہارے سوال ہی کے تو ہیں
شہا! ملال نہ رکھ خاک اڑانے والوں سے
کہ یہ گواہ تیرے مِلک و مال ہی کے تو ہیں

عرفانؔ صدیقی

No comments:

Post a Comment