Saturday 14 July 2012

یہ آنکھ کیوں ہے یہ ہاتھ کیا ہے

یہ آنکھ کیوں ہے یہ ہاتھ کیا ہے
یہ دن ہے کیا چیز رات کیا ہے
فراقِ خورشید و ماہ کیوں ہے
یہ ان کا اور میرا ساتھ کیا ہے
گماں ہے کیا اس صنم کدے پر
خیالِ مرگ و حیات کیا ہے
فغاں ہے کس کے لیے دلوں میں
خروشِ دریائے ذات کیا ہے
فلک ہے کیوں قید مستقل میں
زمیں پہ حرفِ نجات کیا ہے
ہے کون کس کے لیے پریشاں
پتہ تو دے اصل بات کیا ہے
ہے لمس کیوں رائیگاں ہمیشہ
فنا میں خوفِ ثبات کیا ہے
منیرؔ اس شہرِ غمزدہ پر
تِرا یہ سحرِ نشاط کیا ہے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment