اختلاف اس سے اگر ہے تو اسی بات پہ ہے
زور سب اس کا فقط اپنے مفادات پہ ہے
اپنے آیندہ تعلق کا تو اب دار و مدار
تیری اور میری ہم آہنگئ جذبات پہ ہے
دل کو سمجھایا کئی بار کہ باز آ جائے
پھر بھی کمبخت کو اصرار ملاقات پہ ہے
اس کا کہنا ہے مجھے بھی کبھی دیکھو مڑ کر
کیا کروں میری نظر صورتِ حالات پہ ہے
بے حِسی کے مجھے الزام عطا اس نے کئے
جس کے احساس کا سایہ مِرے دن رات پہ ہے
چارہ گر اس کے سوا کون ہے ساجدؔ میرا
قبضہ جس کا مِری تنہائی کے لمحات پہ ہے
زور سب اس کا فقط اپنے مفادات پہ ہے
اپنے آیندہ تعلق کا تو اب دار و مدار
تیری اور میری ہم آہنگئ جذبات پہ ہے
دل کو سمجھایا کئی بار کہ باز آ جائے
پھر بھی کمبخت کو اصرار ملاقات پہ ہے
اس کا کہنا ہے مجھے بھی کبھی دیکھو مڑ کر
کیا کروں میری نظر صورتِ حالات پہ ہے
بے حِسی کے مجھے الزام عطا اس نے کئے
جس کے احساس کا سایہ مِرے دن رات پہ ہے
چارہ گر اس کے سوا کون ہے ساجدؔ میرا
قبضہ جس کا مِری تنہائی کے لمحات پہ ہے
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment