Tuesday 3 July 2012

آج تک میں نہیں سمجھا تیری دنیا کیا ہے

آج تک میں نہیں سمجھا تیری دنیا کیا ہے
اے خدا! تو ہی بتا دے یہ تماشا کیا ہے
یہ سنا ہے لکیروں کی زباں ہوتی ہے 
بول دیتی ہیں کہ اِس ہاتھ میں لکھا کیا ہے
آج تک میں نہیں سمجھا تیری بے چینی کو
اے مرے دل! یہ بتا دے تری منشا کیا ہے
بندگی اور عبادت میں یہ دل جھکتا ہے 
جس میں یہ دل نہ جھکے، بول وہ سجدہ کیا ہے
تو نے سب کچھ ہی مرا چھین لیا ہے مجھ سے 
زندگی! اور بتا تیرا تقاضا کیا ہے 

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment