آج تک میں نہیں سمجھا تیری دنیا کیا ہے
اے خدا! تو ہی بتا دے یہ تماشا کیا ہے
یہ سنا ہے لکیروں کی زباں ہوتی ہے
بول دیتی ہیں کہ اِس ہاتھ میں لکھا کیا ہے
آج تک میں نہیں سمجھا تیری بے چینی کو
بندگی اور عبادت میں یہ دل جھکتا ہے
جس میں یہ دل نہ جھکے، بول وہ سجدہ کیا ہے
تو نے سب کچھ ہی مرا چھین لیا ہے مجھ سے
زندگی! اور بتا تیرا تقاضا کیا ہے
عاطف سعید
No comments:
Post a Comment