Tuesday 3 July 2012

ہاتھ ہاتھوں میں جب تمہارا تھا

ہاتھ ہاتھوں میں جب تمہارا تھا
خواب وہ زندگی سے پیارا تھا
میں نے دیکھے تھے خواب میں آنسو
یہ بھی شاید کوئی اشارہ تھا
جو ابھی آسماں سے ٹوٹا ہے
وہ مرے بخت کا ستارہ تھا
تم مجھے غیر ہی سمجھ لیتے
مجھ کو یہ بھی ستم گوارا تھا
اک قدم بھی بڑھا نہیں کوئی
میں نے کس آس سے پکارا تھا
ڈر رہا تھا جو بھیڑ سے عاطفؔ
اس کو تنہائیوں نے مارا تھا

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment