محبت کو بھلانا چاہیے تھا
مجھے جی کر دِکھانا چاہیے تھا
مجھے تو ساتھ اس کا بھی بہت تھا
اسے سارا زمانہ چاہیے تھا
پرندہ اِس لیے بے کل تھا اتنا
تم اُس کے بِن ادھورے ہو گئے ہو
تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا
بہت پِھرتا رہا تھا در بدر میں
مجھے بھی اِک ٹھکانہ چاہیے تھا
چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں
ہمیں بھی دل جلانا چاہیے تھا
عاطف سعید
No comments:
Post a Comment