ہاتھ ہاتھوں میں جب تمہارا تھا
خواب وہ زندگی سے پیارا تھا
میں نے دیکھے تھے خواب میں آنسو
یہ بھی شاید کوئی اشارہ تھا
جو ابھی آسماں سے ٹوٹا ہے
تم مجھے غیر ہی سمجھ لیتے
مجھ کو یہ بھی ستم گوارا تھا
اک قدم بھی بڑھا نہیں کوئی
میں نے کس آس سے پکارا تھا
ڈر رہا تھا جو بھیڑ سے عاطفؔ
اس کو تنہائیوں نے مارا تھا
عاطف سعید
No comments:
Post a Comment