Wednesday 11 July 2012

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا
دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا
کہنے کو غمِ ہجر بڑا دشمنِ جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا
یہ راہِ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا
اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا
وحشت در و دیوار سے مانوس ہے اتنی
صحرا کوئی اب شہر سے باہر نہیں ملتا
کچھ روز نصیؔر آؤ چلو گھر میں گزاریں
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا

نصیر ترابی

No comments:

Post a Comment