ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا
دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا
کہنے کو غمِ ہجر بڑا دشمنِ جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا
یہ راہِ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا
اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا
وحشت در و دیوار سے مانوس ہے اتنی
صحرا کوئی اب شہر سے باہر نہیں ملتا
کچھ روز نصیؔر آؤ چلو گھر میں گزاریں
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا
نصیر ترابی
دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا
کہنے کو غمِ ہجر بڑا دشمنِ جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا
یہ راہِ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا
اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا
وحشت در و دیوار سے مانوس ہے اتنی
صحرا کوئی اب شہر سے باہر نہیں ملتا
کچھ روز نصیؔر آؤ چلو گھر میں گزاریں
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا
نصیر ترابی
No comments:
Post a Comment