Friday 13 July 2012

توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جایئے

توڑ کر عہدِ کرم ناآشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے
میرے عذرِ جرم پر مطلق نہ کیجئے اِلتفات
بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے
راہ میں مِلیے کبھی مجھ سے تو از راہِ سِتم
ہونٹ اپنا کاٹ کر فوراً جدا ہو جائیے
میری تحریرِ ندامت کا نہ دیجئے کچھ جواب
دیکھ لیجیے اور تغافل آشنا ہو جائیے
مجھ سے تنہائی میں جو ملئے تو دیجئے گالیاں
اور بزمِ غیر میں جانِ حیا ہو جائیے
ہاں یہی میری وفائے بے اثر کی ہے سزا
آپ کچھ اس سے بھی زیادہ پُرجفا ہو جائیے

حسرت موہانی

No comments:

Post a Comment