Saturday 8 December 2012

ہم ہی ممکن ہے ترے ناز اٹھانے لگ جائیں

ہم ہی، ممکن ہے تِرے ناز اٹھانے لگ جائیں
پہلے یہ زخم پرانے تو ٹھکانے لگ جائیں
تیرے آوارہ، چلو ہم ہی رہیں گے، لیکن
یہ نہ ہو، تجھ کو بھلانے میں زمانے لگ جائیں
روک لو اپنے سلگتے ہوئے جذبوں کے شرار
اس سے پہلے کہ کوئی حشر اٹھانے لگ جائیں
ریزہ ریزہ، جنہیں سینے میں بہم رکھتا ہوں
وہی چپکے سے مِری خاک اُڑانے لگ جائیں
میری جاں! دیکھ یہی وصل کے موسم نہ کہیں
قریۂ گُل پہ تگ و تاز اٹھانے لگ جائیں
روکتے روکتے بھی، آنکھ چھلک اُٹھتی ہے
کیا کریں، دل کو اگر روگ پرانے لگ جائیں
تم نے باندھا ہے جنہیں تارِ نظر سے خالدؔ
وہی دریا نہ کہیں آگ لگانے لگ جائیں

خالد علیم

No comments:

Post a Comment