چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ
میں بھی اُڑتا رہا اک لمحہ بے خواب کے ساتھ
کس میں ہمت ہے کہ بدنام ہو سائے کی طرح
کون آوارہ پھرے جاگتے مہتاب کے ساتھ
آج کچھ زخم، نیا لہجہ بدل کر آئے
سینکڑوں ابر، اندھیرے کو بڑھائیں گے، لیکن
چاند منسوب نہ ہو کرمکِ شبِ تاب کے ساتھ
دل کو محروم نہ کر عکسِ جنوں سے محسن
کوئی ویرانہ بھی ہو قریۂ شاداب کے ساتھ
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment