فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو
وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو
وہ کیا بہار کہ پیوند خاک ہو کے رہے
کشاکش روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو
کہاں ہے اور خزانہ، بجز خزانۂ خواب
لٹانے والا لٹاتا رہے، کمی بھی نہ ہو
یہی ہوا، یہی بے مہر و بے لحاظ ہوا
یہی نہ ہو تو چراغوں میں روشنی بھی نہ ہو
ملے تو مِل لیے، بچھڑے تو یاد بھی نہ رہے
تعلقات میں ایسی روا روی بھی نہ ہو
وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو
وہ کیا بہار کہ پیوند خاک ہو کے رہے
کشاکش روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو
کہاں ہے اور خزانہ، بجز خزانۂ خواب
لٹانے والا لٹاتا رہے، کمی بھی نہ ہو
یہی ہوا، یہی بے مہر و بے لحاظ ہوا
یہی نہ ہو تو چراغوں میں روشنی بھی نہ ہو
ملے تو مِل لیے، بچھڑے تو یاد بھی نہ رہے
تعلقات میں ایسی روا روی بھی نہ ہو
افتخار عارف
No comments:
Post a Comment