Monday, 17 December 2012

بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے

بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے
نہ اپنے زخم ہی مہکے، نہ دل کے چاک سلے
کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ
بچھڑنے والوں کا کیا ہے، ملے ملے نہ ملے
عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں
کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے
یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو
بھنور میں ڈوبنے والوں کے ہاتھ بھی نہ ملے
سناں کی نوک، کبھی شاخِ دار پہ محسنؔ
سخنوروں کو ملے ہیں مشقتوں کے صلے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment