Thursday, 13 December 2012

کھوئے ہوئے اک موسم کی یاد میں

کھوئے ہوئے اِک موسم کی یاد میں

سمائے میری آنکھوں میں خواب جیسے دن
وہ مہتاب سی راتیں، گلاب جیسے دن
وہ گنجِ شہرِ وفا میں سحاب جیسے دن
وہ دن کہ جن کا تصّور متاعِ قریہ دل
وہ دن کہ جن کی تجلّی فروغ ہر محفل
گئے وہ دن تو آندھیروں میں کھو گئی منزل
فضا کا جبر شکستہ پَروں پہ آ پہنچا
عذاب در بدری بے گھروں پہ آ پہنچا
ذرا سی دیر میں سورج سروں پہ آ پہنچا
کِسے دکھائیں یہ بے مائیگی حزینوں کی
کٹی جو فصل تو غُربت بڑھی زمینوں کی
یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment