چاند ہی نکلا، نہ بادل ہی چھما چھم برسا
رات دل پر غمِ دل، صورتِ شبنم برسا
میرے ارمان تھے برسات کے بادل کی طرح
غنچے شاکی ہیں کہ یہ ابر بہت کم برسا
سرد جھونکوں نے کہی سُونی رُتوں سے کیا بات
قریہ قریہ تھی ضیاؔ حسرتِ آبادئ دل
قریہ قریہ وہیں ویرانوں کا عالم برسا
ضیا جالندھری
No comments:
Post a Comment