ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے، نیاز کیا جانیں
شمع رُو آپ گو ہوئے، لیکن
لطفِ سوز و گداز کیا جانیں
کب کسی در کی جُبّہ سائی کی
جو رہِ عشق میں قدم رکھیں
وہ، نشیب و فراز کیا جانیں
پوچھئے میکشوں سے لطفِ شراب
یہ مزا، پاکباز کیا جانیں
جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں
حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز، کیا جانیں
جو گزرتے ہیں داغؔ پر صدمے
آپ بندہ نواز، کیا جانیں
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment