اے خدا! آج اسے سب کا مقدّر کر دے
وہ محبت کہ جو انساں کو پیمبر کر دے
سانحے وہ تھے کہ پتھرا گئیں آنکھیں میری
زخم یہ ہیں تو مِرے دل کو بھی پتھّر کر دے
صرف آنسو ہی اگر دستِ کرم دیتا ہے
مجھ کو ساقی سے گلہ ہو نہ تُنک بخشی کا
زہر بھی دے تو مِرے جام کو بھر بھر کر دے
شوق اندیشوں سے پاگل ہوا جاتا ہے فرازؔ
کاش یہ خانہ خرابی مجھے بے در کر دے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment