Friday 14 December 2012

کتنی بے ساختہ خطا ہوں میں

کتنی بے ساختہ خطا ہوں میں
آپ کی رغبت و رضا ہوں میں
میں نے جب ساز چھیڑنا چاہا
خامشی چیخ اٹھی، صدا ہوں میں
حشر کی صبح تک تو جاگوں گا
رات کا آخری دِیا🪔 ہوں میں
آپ نے مجھ کو خوب پہچانا
واقعی سخت بے وفا ہوں میں
میں نے سمجھا تھا میں محبت ہوں
میں نے سمجھا تھا مدعا ہوں میں
کاش مجھ کو کوئی بتائے عدمؔ
کس پری وش کی بددعا ہوں میں

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment