Monday 19 February 2018

ہے مے کشوں پہ رحمت پروردگار اب

ہے میکشوں پہ رحمتِ پروردگار اب
ساقی پلا کی آیا ہے ابرِ بہار اب
خارِ فراق اب مِرے دل سے نکل گیا
آنکھوں کے سامنے ہے کوئی گلعذار اب
کہ کہ کے یوں سنبھالا ہے دل کو شبِ فراق
آثارِ صبح ہوتے ہیں وہ آشکار اب
آ کر نہ جائے وصل کا دن ہو کہ رات ہو
ایسی ہو کوئی گردشِ لیل و نہار اب
الٹے ہوئے نقاب نظر کوئی آ گیا
روزِ حساب ہے نہ یہ روزِ شمار اب

بیدل بیکانیری
عبداللہ بیدل

No comments:

Post a Comment