Tuesday 27 February 2018

کسی کی یاد ستاتی ہے رات دن تم کو

مشورہ

کسی کی یاد ستاتی ہے رات دن تم کو 
کسی کے پیار سے مجبور ہو گئی ہو تم 
تمہارا درد مجھے بھی اداس رکھتا ہے 
قریب آ کے بہت دور ہو گئی ہو تم 
تمہاری آنکھیں سدا سوگوار رہتی ہیں 
تمہارے ہونٹ ترستے ہیں مسکرانے کو 
تمہاری روح کو تنہائیاں عطا کر کے 
یہ سوچتی ہو کہ کیا مل گیا زمانے کو 
گلہ کرو نہ زمانے کی سرد مہری کا 
کہ اس خطا میں زمانے کا کچھ قصور نہیں 
تمہارے دل نے اسے منتخب کیا کہ جسے 
تمہارے غم کو سمجھنے کا بھی شعور نہیں 
تم اس کی یاد بھلا دو کہ بے وفا ہے وہ 
ہر ایک دل نہیں ہوتا تمہارے دل کی طرح 
تم اپنے پیار کو رسوا کرو نہ رو رو کر 
تمہارا پیار مقدس ہے بائبل کی طرح 
اب اس کے واسطے خود کو نہ یوں تباہ کرو 
اب امتحاں کی تمنا سے فائدہ کیا ہے 
وہ آسماں کہ جسے تم نہ چھو سکو گی کبھی 
اس آسماں کی تمنا سے فائدہ کیا ہے

کفیل آزر

No comments:

Post a Comment