مشورہ
کسی کی یاد ستاتی ہے رات دن تم کو
کسی کے پیار سے مجبور ہو گئی ہو تم
تمہارا درد مجھے بھی اداس رکھتا ہے
قریب آ کے بہت دور ہو گئی ہو تم
تمہاری آنکھیں سدا سوگوار رہتی ہیں
تمہاری روح کو تنہائیاں عطا کر کے
یہ سوچتی ہو کہ کیا مل گیا زمانے کو
گلہ کرو نہ زمانے کی سرد مہری کا
کہ اس خطا میں زمانے کا کچھ قصور نہیں
تمہارے دل نے اسے منتخب کیا کہ جسے
تمہارے غم کو سمجھنے کا بھی شعور نہیں
تم اس کی یاد بھلا دو کہ بے وفا ہے وہ
ہر ایک دل نہیں ہوتا تمہارے دل کی طرح
تم اپنے پیار کو رسوا کرو نہ رو رو کر
تمہارا پیار مقدس ہے بائبل کی طرح
اب اس کے واسطے خود کو نہ یوں تباہ کرو
اب امتحاں کی تمنا سے فائدہ کیا ہے
وہ آسماں کہ جسے تم نہ چھو سکو گی کبھی
اس آسماں کی تمنا سے فائدہ کیا ہے
کفیل آزر
No comments:
Post a Comment