دسمبر
وہ درجن بھر مہینوں سے
سدا ممتاز لگتا ہے
دسمبر کس لیے آخر
ہمیشہ خاص لگتا ہے
بہت سہمی ہوئی صبحیں
دوپہریں روئی روئی سی
وہ راتیں کھوئی کھوئی سی
وہ اونی گرم شالوں کا
وہ کم روشن اُجالوں کا
کبھی گزرے حوالوں کا
کبھی مشکل سوالوں کا
بچھڑ جانے کی مایوسی
ملن کی آس لگتا ہے
دسمبر کس لیے آخر
ہمیشہ خاص لگتا ہے
شازیہ اکبر
No comments:
Post a Comment