Saturday 10 February 2018

سدا ممتاز لگتا ہے دسمبر کس لیے آخر

دسمبر

وہ درجن بھر مہینوں سے
سدا ممتاز لگتا ہے
دسمبر کس لیے آخر 
ہمیشہ خاص لگتا ہے
بہت سہمی ہوئی صبحیں
اداسی سے بھری شامیں
دوپہریں روئی روئی سی
وہ راتیں کھوئی کھوئی سی
وہ اونی گرم شالوں کا
وہ کم روشن اُجالوں کا
کبھی گزرے حوالوں کا 
کبھی مشکل سوالوں کا
بچھڑ جانے کی مایوسی
ملن کی آس لگتا ہے
دسمبر کس لیے آخر 
ہمیشہ خاص لگتا ہے

شازیہ اکبر

No comments:

Post a Comment