بہار آئی ہے کچھ بے دلی کا چارہ کریں
چمن میں آؤ حریفو! کہ استخارہ کریں
شرابِ ناب کے قلزم میں غسل فرمائیں
کہ آبِ مُردۂ تسنیم سے غرارہ کریں
جمود گاہِ یخ و زمہریر میں ہی رہیں
حصارِ صومعہ کے گرد سعی فرمائیں
کہ طوفِ کعبۂ رِند و شراب خوارہ کریں
مُدبّرانِ خُمستاں کی پیروی فرمائیں
کہ اتّباعِ فقیہانِ بدقوارہ کریں
عباؤ جُبّہ و کفش و کُلہ کی خیر منائیں
کہ رخت و جیب و گریباں کو پارہ پارہ کریں
درُونِ دجلۂ مستی شناوری فرمائیں
کہ ذکرِ زمزم و کوثر ہی پر گزارہ کریں
جہاں کو نوشِ خراباتِیاں کی دعوت دیں
کہ سُوۓ نیشِ مناجاتیاں اشارہ کریں
شمارِ دانۂ تسبیح میں رہیں سرگرم
کہ عزمِ خسرویٔ ذرہ و ستارہ کریں
گلے میں ڈال دیں اے جؔوش دوڑ کر بانہیں
کہ دُور ہی سے رخ و زلف کا نظارہ کریں
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment